میں الریا ض میں ایک خاصی بڑی ورکشا پ چلا یا کر تا تھا جس میں تقریبا ً پندرہ کے قریب کا ریگر کام کرتے تھے ۔( ان میں پاکستانی ، انڈین اور تھائی لینڈ کے باشندے بھی شا مل تھے) چونکہ ہمارے پا س پولیس کی گاڑیاں بھی مر مت کے لیے آتی تھیں ۔ اس لیے پو لیس والو ں سے کا فی گپ شپ تھی۔ ایک دن شام پانچ بجے میں اپنے آفس میں بیٹھا تھا کہ مقامی تھانے کا ایک انسپکٹر اپنی ذاتی گا ڑی ٹھیک کروانے آیا ۔ گاڑی مکینک کے حوالے کرنے کے بعد وہ میرے پا س آفس میں بیٹھ گیا ۔ قہوہ وغیرہ پیتے اس نے ایک وا قعہ سنایا۔
چند روز پہلے اس کے علا قے سے ایک نو جوان لڑکی غائب ہو گئی تھی ۔ جس کی رپورٹ لڑکی کے وارثوں نے تھانے میں درج کر ادی تھی ۔ سعودی عرب میں ایک لڑکی کا غائب ہو جا نا کوئی معمولی کیس نہیں تھا ۔ جس ملک میں معمولی سی چیز چو ری ہو جا نا بہت بڑی چوری سمجھا جا ئے وہاں ایک نو جوان لڑکی کا غائب ہو جا نا قانو ن کی نظر وں میں بہت ہی سنگین واقعہ تھا ۔ پا کستان بھی اسلامی ملک ہے لیکن آئے دن لڑکیا ں اور لڑکے اغوا ہو تے رہتے ہیں اور کسی کے کا نو ں پر جو ں تک نہیں رینگتی ۔ اس کیس کی تفتیش اس انسپکٹر کے سپر د تھی ۔ لڑکی غائب ہوئے پا نچ روز گزر چکے تھے لیکن ابھی تک معمہ حل نہیں ہو سکا تھا ۔ انسپکٹر سے اس کے انچا رج آفیسر نے بھی سختی سے پو چھا کہ اتنے دن گزرنے کے با وجود لڑکی کیو ں نہیں مل سکی ۔ انسپکٹر بتا رہا تھا کہ وہ بہت پریشان تھا اور آج عصر کی نماز کے دوران بھی اسے رہ رہ کر خیا ل آرہا تھا ۔ نما ز پڑھنے کے بعد اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اے اللہ میرے رب ، کوئی سبب بنا اور یہ مشکل حل کر دے۔
انسپکٹر نے بتا یا کہ وہ نما ز کے بعد آفس پہنچا تو اس نے ایک شخص کواپنے حوالدار کے پا س بیٹھے دیکھا۔ وہ شخص شامی تھا اور اپنی پرانی پک اپ گاڑی پر سارا دن پرانا لو ہا اکٹھا کر کے بیچتا تھا جو اسے کچرے کے ڈھیروں سے کا فی مقدار میں مل جایا کر تا تھا ۔ وہ اسی لا لچ میں شہرسے دور ایک کچرے کے ڈھیر پر پہنچ گیا اور سریے اور لو ہے کے ٹکڑے کھینچنے لگا ۔ اس ڈھیر کے نیچے اسے ایک نیا کمبل نظر آیا ۔ اس نے کمبل کھینچا تو اس کے نیچے ایک اور کمبل تھا اس نے وہ کمبل بھی کھینچا جو وزنی تھا۔ اس نے کمبل با ہر نکالا تو اس کی چیخ نکل گئی ۔ کمبل میں ایک نوجو ان لڑکی کی لا ش لپٹی ہوئی تھی ۔ وہ کمبل وہیں چھوڑ کر تھانے چلا گیا اور اس انسپکٹر کو جو میرے پا س بیٹھا ہو ا تھا بتایا۔ انسپکٹر نے مجھے بتا یا کہ یہ اس لڑکی کی لا ش تھی جو پا نچ دن پہلے غائب ہو ئی تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے مدد کی ، معمہ حل ہو گیا اور چند دنو ں کی تفتیش اور سرا غ رسانی سے مجر م بھی پکڑے گئے ۔ انسپکٹر نے اطلا ع دینے والے شخص کو دو ہزار ریال اپنی جیب سے انعام دیا ۔ وا قعہ لکھنے کا مقصدیہ ہے کہ اگر ہما ری پولیس ہو تی تو الٹا اس شخص کو پکڑ لیتی اور اسے انعام دینے کی بجائے اس سے نذرانہ وصول کر کے چھوڑتی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 419
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں